بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کے خلاف ہندوؤں کا احتجاج


بھارت میں مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کے خلاف ہندوؤں کا احتجاج



نئی دہلی:بھارت میں پہلگام واقعے کو جواز بنا کر مسلمانوں کے گھروں کی مسماری کے خلاف اب بھارتی ہندوؤں نے بھی کھل کر آواز بلند کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاج کرنے والے ہندووں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں سے مودی حکومت کی مسلم دشمنی ، نفرت اور انتہا پسندی ظاہر ہوتی ہے۔ مودی حکومت مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے کر ریاستی جبر اور انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے اور آئے روز ان کے گھر توڑ کر انہیں جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ بھارتی خاتون سنیتا سنگھ سمیت دیگر ہندوئوں نے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ایک بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ مودی حکومت خود دہشتگرد ہے، مسلمان بہت اچھے ہیں، ان کو ویسے ہی دہشتگرد بنایا جا رہا ہے۔ ایک اور شہری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، مشکل وقت میں ہماری مدد کی، آج ان کو دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔

بھارتی شہریوں نے کہا کہ مودی حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کر دی، ان کے گھر گرا کر اپنی نفرت کو قانون کا نام دے دیا۔ ایک شہری نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے تھے، یہ نفرت صرف حکومت نے پھیلائی ہے۔

 ہندو شہریوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ مسلمان دہشتگرد نہیں، ان پر لگائے گئے الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔متاثرین کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے ایک شہری نے بتایا کہ مودی حکومت نے چار دن کا نوٹس تک نہ دیا،لوگوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر انہیں کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا، سینکڑوں مسلمانوں کے گھر گرا دیے گئے، ان کے پاس رہنے کو کوئی جگہ نہیں، مودی حکومت جواب دے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلمانوں پر چڑھائی دراصل اپنی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے گھروں کی مسماری مودی کا سوچا سمجھا انتقامی منصوبہ ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اپنی سیاسی بقا کے لئے مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دے رہی ہے

یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں