سابق بھارتی وزیر خارجہ نے انتہا پسند مودی سرکار کی کشمیریوں سے ناانصافیاں بے نقاب کردیں
سرینگر : بھارت کے سابق وزیر خزانہ و امور خارجہ یشونت سنہا نے کہا ہے کہ اگست 2019 میں مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے کے عوام کے ساتھ ہونیوالی “ناانصافی” کئی گنا بڑھ گئی ہیں ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مودی حکومت کو بالآخر جموں وکشمیر ریاستی حیثیت بحال کرنے پڑے گی ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یشونت سنہانے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تبدیلی سے کشمیریوں کو سیاسی اور انتظامی جبر کے علاوہ انکی منفرد شناخت بری طرح متاثر ہوئی ہے
انہوں نے کہاکہ وہ اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود کشمیریوں کے مسائل سننے کیلئے مقبوضہ کشمیر کا اکثر دورہ کرتے ہیں جو مودی حکومت کی حکمرانی میں خود کو غیر محسوس تصور کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر سے متعلق فیصلے اب بھی دلی میں ہوتے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں بھارت کی غیر منتخب قابض انتظامیہ برسر اقتدار ہے۔
یشونت سنہا نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کا نعرہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے واحد قابل عمل فریم ورک ہے۔
واجپائی نے کشمیریوں کے ساتھ اعتماد سازی اور پاکستان کے ساتھ بات چیت دونوں کو آگے بڑھایا، جس کے نتیجے میں 2004میں جنگ بندی، کنٹرول لائن کے آ ر پار تجارت اور عوام کی آمد ورفت اور جامع مذاکرات جیسے اعتماد سازی کے بڑے اقدامات ہوئے ۔
سابق بھارتی وزیر نے واجپائی کی پالیسی کو ترک کرنے پر بی جے پی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت کا موجودہ نقطہ نظر اتفاق رائے کے بجائے “اکثریت پسندانہ تحریکوں” کے زیر تسلط ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں فیصلے با معنی مشاورت کے بغیر کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بزرگ کشمیری حریت رہنماء سید علی گیلانی کے ساتھ اپنی سابقہ مصروفیات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ 2016کے عوامی انتفادہ کے دوران انہوں نے سول سوسائٹی کے ایک وفد کی قیادت کی جس نے بڑے پیمانے پر پابندیوں کے دوران اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے کے لیے بی جے پی قیادت کو کامیابی کے ساتھ قائل کیا۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کیا جانا چاہیے اور مکمل اختیار کے ساتھ صرف ایک منتخب حکومت ہی مقبوضہ کشمیر کو درپیش سیاسی، سماجی اور اقتصادی بحرانوں سے نمٹ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی مفاہمت اور تنازعے کے پائیدار حل کے لیے جموں وکشمیر میں ہونے والی ناانصافیوں کے سلسلے کو فوری طورپر روکنے کی ضرورت ہے ۔
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں