بھارت کی مسلمان کشمیریوں کے خلاف مہم، اترپردیش سے ایک اور ڈاکٹر گرفتار
کانپور:مودی کی انتہا پسند حکومت نے دارالحکومت نئی دلی میں لال قلعہ کے باہر دھماکے کے واقعہ میں بے گناہ کشمیری ڈاکٹروں کو پھنسانے کی اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے ریاست اتر پردیش میں مقیم ایک اور کشمیری ڈاکٹر محمد عارف کو گرفتار کرلیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے رہائشی 32سالہ ڈاکٹر محمد عارف گورنمنٹ کالج گنیش شنکر ودیارتی میموریل میڈیکل کالج میں کارڈیالوجی کے پہلے سال کے ایم ڈی طالب علم ہے۔
جمعرات کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے نذیرآباد کے علاقے اشوک نگر میں ڈاکٹر عارف کے کرایہ کے مکان پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کرنے کے علاوہ ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا۔
ڈاکٹر عارف کو مزید تفتیش کے لیے نئی دلی منتقل کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی بھارتی پولیس دلی دھماکے کے سلسلے میں دو کشمیری ڈاکٹروں ،ڈاکٹر مزمل احمد گنائی اور ڈاکٹر عدیل احمد کو گرفتارکیاتھا ۔
ادھرمقبوضہ کشمیرکے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے دلی دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے معصوم کشمیریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھے جانے تشویش ظاہر کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے جموں یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں اور دہلی دھماکوں کے پس منظر میں ریاست کے لوگوں کو شک کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جموں و کشمیر کے عوام دہشت گرد نہیں ہیں اور نہ ہی وہ دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں ۔
بد قسمتی سے جب بھی بھارت میں کوئی دہشتگردی کا واقعہ پیش آتا ہے تو ہر کشمیری، خاص طور پر کشمیری مسلمانوں کو ایک ہی زاویے سے دیکھا جاتا ہے اور یہ تاثر دیاجاتا ہے کہ ہر کشمیری مسلمان دہشت گرد ہے۔
عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ کوئی بھی مذہب معصوم انسانوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہاکہ اس دھماکے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے لیکن کسی بے گناہ کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں
