پیجر آلات ایرانی کمپنی نے خریدے، القدس فورس کے سابق ذمے دار کا انکشاف
گذشتہ ماہ 17 ستمبر کو لبنان بھر میں بیک وقت دھماکے سے پھٹنے والے پیجر آلات ایک ایرانی کمپنی نے حزب اللہ کے لیے خریدے تھے۔ یہ دھماکا خیز انکشاف ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر کے سابق نائب مسعود اسد نے کیا۔
اس سے قبل ایران ان ہزاروں پیجر آلات کی خریداری میں اپنے کسی بھی ذمے دار یا کمپنی کے ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔
مسعود اسد نے یہ بات ایرانی سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو میں کہی جس کا وڈیو کلپ گذشتہ گھنٹوں کے دوران میں سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر پھیل گیا۔ مسعود کے مطابق حزب اللہ نے 3 سے 4 ہزار نئے پیجر آلات کی خریداری کے حوالے سے اپنی ضرورت کا اظہار کیا تھا۔ اس پر ایک ایرانی کمپنی نے درخواست پیش کی تھی۔ حزب اللہ براہ راست یہ آلات نہیں خرید سکتی تھی کیوں کہ اس سے تنظیم کے بارے میں شکوک مضبوط ہوتے۔
مسعود نے مزید بتایا کہ مذکورہ کمپنی نے ایک معروف ٹریڈ مارک کے ساتھ معاملہ کیا جیسے کہ تائیوانی کمپنی جو پہلے پیجر آلات تیار کیا کرتی تھی۔ ایرانی کمپنی نے 5000 پیجر آلات کا آرڈر دیا جس کے بعد اسے یہ فراہم کر دیے گئے۔ پھر کمپنی نے خود انھیں حزب اللہ کے حوالے کیا۔
تاہم سابق عہدے دار نے واضح کیا کہ مسئلہ یہ ہوا کہ حزب اللہ کے حوالے کرنے سے قبل ان آلات کی جانچ نہیں کی گئی۔ مسعود کا کہنا ہے کہ "کسی نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ پیجر آلہ بم کی صورت اختیار کر لے گا تاہم کم از کم اس کی جانچ ہونی چاہیے تھی تا کہ تصدیق ہو سکے کہ اس میں مائیکروفون تو نصب نہیں کیا گیا۔ اس طرح بنا جانچ اور معائنے کے یہ کھیپ حزب اللہ کے حوالے کر دی گئی"۔
مسعود کے مطابق خوش قسمتی سے 5000 میں سے صرف 3000 پیجر ہی تقسیم کیے گئے تھے۔
البتہ اس بیان کو نشر ہوئے ایک گھنٹہ بھی نہیں گزرا تھا کہ سرکاری چینل نے جلدی سے اس کی تردید کر دی۔
لبنانی اور اسرائیلی سیکورٹی ذرائع نے گذشتہ ماہ انکشاف کیا تھا کہ حزب اللہ نے ایک ہی کھیپ میں 5000 پیجر آلات اور پھر اسی کے ساتھ ہزاروں وائر لیس واکی ٹاکی آلات بھی خریدے تھے۔ یہ آلات 17 اور 18 ستمبر کو دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔ اس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور 3000 کے قریب زخمی ہو گئے۔
مزید یہ کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد فرضی کمپنیوں یا اس کھیپ کو خریدنے والے وساطت کار کے ذریعے آلات میں دھماکا خیز مواد نصب کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس طرح سگنل بھیجنے پر لبنان کے مختلف علاقوں میں ایک ہی بار میں
دھماکے ہو گئے۔ العربیہ نیوز
دھماکے ہو گئے۔ العربیہ نیوز
