بھارت کو بڑادھچکا، تاجکستان نے ایئربیس بند کرکے بھارتی فوجیوں کو بے دخل کردیا
بھارت کو سفارتی میدان میں بڑی سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور تاجکستان میں بھارت کا ایئربیس بند کرکے تاجکستان نے بھارتی فوجیوں کو بے دخل کردیا ہے جس پر اپوزیشن نے مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
بھارت نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں بھارت سے باہر واحد ایئربیس قائم کی تھی جس کو اب تاجکستان نے بند کرکے بھارت کو بے دخل کر دیا ہے اور ایئربیس کو روس نے سنبھال لیا ہے۔
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانے ہوئے کہا کہ بھارت نے بیرون ملک اپنی واحد فوجی سہولت تاجکستان میں اینی ایئربیس کو بند کردیا ہےجو اسٹریٹجک سفارت کاری کیلئے بڑا دھچکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں اینی ایئربیس قائم کیا تھا اور بعد میں اس جگہ کے غیر معمولی محل وقوع کی وجہ سے وہاں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا تھا۔
بھارت نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں بھارت سے باہر واحد ایئربیس قائم کی تھی جس کو اب تاجکستان نے بند کرکے بھارت کو وہاں سے بے دخل کر دیا ہے اور ایئربیس کو روس نے سنبھال لیا ہے۔
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانے ہوئے کہا کہ بھارت نے بیرون ملک اپنی واحد فوجی سہولت تاجکستان میں اینی ایئربیس کو بند کردیا ہےجو اسٹریٹجک سفارت کاری کیلئے بڑا دھچکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں اینی ایئربیس قائم کیا تھا اور بعد میں اس جگہ کے غیر معمولی محل وقوع کی وجہ سے وہاں اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے بنیادی ڈھانچے کو بڑھایا تھا۔
انہوں نے کہاکہ بلاشبہ یہ ہماری اسٹریٹجک ڈپلومیسی کے لیے ایک اور دھچکا ہے، مودی حکومت خارجہ پالیسی کے اہم اثاثوں کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً 10کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اینی ایئربیس کو بھارت کے علاقائی عزائم کے لیے ایک اہم چوکی سمجھا جاتا تھا جس سے اس کو وسطی ایشیا تک ایک نادر اسٹریٹجک رسائی اور افغانستان سے قربت ملتی تھی۔
یہ بیرون ملک بھارت کی واحد آپریشنل ایئربیس تھی،اس بیس نے متعدد مواقع پر اسٹریٹجک کردار ادا کیا تھا جس میں افغانستان میں سابق شمالی اتحاد کی حمایت اور بعد میں 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد بھارتی شہریوں کو نکالنے میں کردارشامل ہے۔
اینی ایئربیس کی بندش سے ایک ایسے وقت میں وسطی ایشیا میں بھارت کی اسٹریٹجک اہمیت کم ہوئی ہے جب چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور روس کی مضبوط فوجی موجودگی سے علاقائی وجغرافیائی سیاست کی تشکیل نو ہو رہی ہے۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ایک وسیع تر سفارتی ناکامی کی عکاسی کرتی ہے اور بھارت اپنی اسٹریٹجک شراکت داریوں کے ذریعے مستقل اثر و رسوخ یا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے وسطی ایشیائی روابط کے لیے نئی دہلی کے طویل مدتی وژن پر سوالات اٹھتے ہیں۔
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں
