بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ :راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان شخص کو بے رحمی سے قتل کر دیا
فائل فوٹو :مقتول،شیرو سوسادیہ
جے پور:بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست راجستھان کے علاقے بھیلواڑہ میں مذہبی تشدد کے ایک اور ہولناک واقعے میں نام نہاد گائو رکھشکوں (گائے کے محافظوں ) نے ایک 32سالہ مسلمان نوجوان کو گائے کی سمگلنگ کاجھوٹا الزام لگا کر بے رحمی سے قتل کردیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقتول کی شناخت شیرو سوسادیہ کے نام سے ہوئی جو مدھیہ پردیش میں ضلع منڈسور کے علاقے ملتان پورہ کا رہائشی ہے۔
شیرو اور اسکا ساتھی محسن ڈول لیمبیابھیلواڑہ کی مویشی منڈی سے ایک بیل خرید کر واپس گھرواپس جا رہے تھے۔شیرو کے کزن منظور پیملا کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ایک گاڑی ان کے پک اپ ٹرک کا پیچھا کرنے لگی۔انہوں نے کہا کہ گاڑی نے انہیں اوورٹیک کیا اور ان کا راستہ روک دیا، موٹر سائیکلوں پر سوارکئی ہندوانتہاپسند بھی اس حملے میں شامل ہو گئے۔ حملہ آوروں نے شیرو اور محسن کو گاڑی سے باہر گھسیٹا اور گائے کے ذبیحہ کا الزام لگا کرانہیں بے رحمی سے پیٹنا شروع کر دیا۔
دونوں نے ہندو انتہاپسندوں کو بتانے کی کوشش کی کہ بیل کو قانونی طریقے سے خریدا گیا ہے لیکن انہوں نے ان کی بات نہیں سنی۔ محسن فرار ہونے اور چھپنے میں کامیاب ہو گیا، شیرو پر شدید حملہ کیا گیا۔ شیروتین دن تک جے پور کے ایس ایم ایس ہسپتال میں میں داخل رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
شیرو نے لواحقین میں ایک بیوہ اور دو چھوٹے بچے چھوڑے ہیں۔ پولیس شکایت میں کئی افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن میں دیوا گرجر، کنال مالپورہ، پردیپ راج پروہت اور نتیش سینی شامل ہیں۔
ماہرین کا اس افسوس ناک واقعہ پر کہنا ہے کہ اس واقعہ کے بعد ایک بار پھر گائے کے تحفظ کے نام پر ہجومی تشدد اور ہندوتوا انتہا پسندانہ اقدامات نے بھارت میں اقلیتوں کے حوالے سے مزید سنگین تشویش پیدا کردی ہے ۔ عالمی انسنانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کو بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے ان منظم اور حکومتی سرپرستی میں کئے جانے والے مظالم اور نسل کشی کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت کو عالمی قوانین کا پابند بنانے اور بھارت پر عالمی سطح پر پابندیاں لگانے کی اشد ضرورت ہے۔
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں