نئی دلی: بھارتی سپریم کورٹ8اگست بروز جمعہ کو ایک اہم درخواست کی سماعت کرے گی ۔درخواست میں سپریم کورٹ سے بی جے پی کی بھارتی حکومت کومقبوضہ جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت بحال کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے ۔ مودی حکومت نے5 اگست 2019 کو دفعہ 370کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سینئر ایڈووکیٹ گوپال سنکرانارائنن نے یہ معاملہ ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس بی آر گوائی کے سامنے اٹھایا۔انہوں نے عدالت کی طرف مبذول کرائی کہ یہ مقدمہ ایک متفرق درخواست کے طورپر 8اگست کو سماعت کیلئے مقرر کیاگیا ہے لہذا اسے فہرست سے خارج نہیں کیاجانا چاہیے ،جس پر چیف جسٹس نے رضامندی ظاہر کی کی۔ دسمبر 2023میں سپریم کورٹ نے دفعہ370کی منسوخی کے مودی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھاتھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس وقت جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 جس کے تحت مقبوضہ علاقے کو دو یونین ٹیریٹریز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا کی آئینی حیثیت سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا۔
یہ درخواست کالج کے ایک پروفیسر ظہور احمد بٹ اور سماجی کارکن خورشید احمد ملک نے دائر کی ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ بھارتی حکومت نے عدالت کی یقین دہانیوں کے باوجودجموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے کوئی عملی قدم نہیں کیا ہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اب جبکہ مقبوضہ علاقے میں اسمبلی انتخابات چکے ہیں، لہذا جموں وکشمیر کے مکمل ریاستی درجے کی عدم بحالی نا بھارتی آئین کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ سپرریم کوٹ نے دسمبر 2023 کے اپنے فیصلے میں حکومت کو جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی جلد از جلد بحالی کی ہدایت کی تھی تاہم کوئی وقت مقرر نہیں کیا تھا۔ یہ درخواست اسی تناظر میں دائر کی گئی ہے تا کہ بھارتی حکومت پر جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے دباو بڑھایا جا سکے۔
یہ اہم ویڈیو بھی دیکھیں