لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج ’یونیفل‘ کو اسرائیل کی طرف سے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی بین الاقوامی مذمت کے بعد اسرائیل نے لبنان میں ’یونیفل‘ فورسزکو دوبارہ انتباہ جاری کیا ہے۔
پانچ کلومیٹرپیچھے ہٹ جائیں
جمعرات کو اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی ڈینی ڈینن نے اقوام متحدہ کی فورس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی فوج کو پانچ کلومیٹر شمال کی طرف لے جائے تاکہ ان کے دعوے کے مطابق لڑائی میں شدت آنے سے خطرے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی فورس کے ساتھ بات چیت اور رابطہ کاری جاری رکھے گا۔
ان کا خیال تھا کہ اسرائیل لبنان میں موجود نہیں رہنا چاہتا، لیکن وہ اپنے دعوے کے مطابق حزب اللہ کو اپنی شمالی سرحدوں سے ہٹانے کے لیے جو ضروری ہو گا وہ کرے گا۔
دوسری جانب ’یواین‘ مشن نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے مقامات پر حملے کی وجوہات جاننے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
لبنان میں اس کے سرکاری ترجمان آندریا ٹینینٹی نے العربیہ کو اس بات پر زور دیا کہ یونیفل فورسز نے اسرائیل کی ان سے نقل مکانی کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنی چوکیاں خالی نہ کرنے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ عناصر اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت جنوبی لبنان میں موجود ہیں۔ ان کا مقصد کشیدگی کو کم کرنا اور بلیو لائن کے دونوں اطراف پر امن بحال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد 1701 کا نفاذ اسرائیل اور لبنان کی سرحدوں پر آبادی کو بحال کرنے کا حل ہے، خاص طور پر چونکہ 2006ء میں جب جنگ ختم ہوئی تو اس قرارداد کے نفاذ کا اعلان کیا گیا تھا، اس لیے اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیل لبنان کے کئی علاقوں پر اپنے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور لبنانی حزب اللہ نے جواب میں شمالی اسرائیل کو
میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔